Ahmad Faraz biography in Urdu & English

Ahmad Faraz biography in Urdu & English
Ahmad Faraz biography in Urdu & English

Read More


 حمد فراز ایک معروف شاعر تھے جنہوں نے اپنی زندگی بھر اردو ادب کے میدان میں کام کیا۔ احمد فراز کا

اصل نام سید احمد شاہ تھا اور وہ ۱۲ جنوری ۱۹۳۱ کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے لاہور میں تعلیم حاصل کی اور بعد میں کراچی جا کر کالج کی تعلیم مکمل کی۔


فراز نے ادبی کیریئر کی شروعات ۱۹۴۷ میں شاعری سے کی۔ انہوں نے بہت سے ادبی مجلسوں اور شاعری محفلوں میں شرکت کی اور اپنے شعروں کو عوامی زبان میں پیش کیا۔ احمد فراز کے شعر بہت مشہور ہیں اور انہوں نے بہت ساری کتابیں بھی لکھیں۔ ان کے مشہور شعر "رونہ تو بھرےگا اپنا درد کہیں جائےگا" نے ان کی شان و شوکت بلند کی۔

احمد فراز کی شعری میں عاشقانہ احساسات، انسانیت اور محبت کے موضوعات ظاہر ہیں۔ ان کی شعری زبان بہت سادہ اور عام فہم ہے جس کی وجہ سے وہ عام لوگوں تک پہنچی۔ احمد فراز نے دنیا کی مختلف شہروں میں شاعری کے محفلوں کی تقریبات کی اور بہت سارے ادبی اور شعری جائزوں سے سماعت حاصل کی۔

احمد فراز نے پاکستان کے ساتھی شاعر نسیم ایکبال، فیض احم ان اہم شاعروں کے ساتھ کئی مشترکہ محافل میں شرکت کی۔ انہوں نے ایک دوسرے کی تعریفوں اور شعروں کو سنایا اور ایک دوسرے کے اشعار کی تحریر کی۔ احمد فراز اور نسیم ایکبال کے درمیان بہت قریبی تعلق تھے اور انہوں نے ایک دوسرے کے لئے کئی شعر بھی لکھے۔ فیض احمد فیض کے ساتھ بھی احمد فراز کا عمیق تعلق تھا اور دونوں شاعروں نے ایک دوسرے کی شعری کی تعریف کی۔

احمد فراز نے بہت سے ادبی اور شعری اجتماعات کی منظمیت کی جہاں وہ اپنی شاعری کو عوامی زبان میں پیش کرتے رہے۔ انہوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں شاعری کے محفلوں کی تقریبات کی۔ انہوں نے بہت سے شعری جائزوں سے بھی اپنے شعروں کے لئے عزت مند مقامات حاصل کئے۔

احمد فراز کے ادبی کاموں میں "درخت لکڑی"، "ترے محمل میں چل کے"، "رونہ تو بھرےگا اپنا درد کہیں جائےگا"، "شبِ غم کہاں"، "بے وفائیاں تیری"، "میں کسی کے دل کی مدد کرتا ہوں" اور "تم کیا جانو تمہاری یاد میں" شامل ہیں۔ ان کی شاعری نے اردو

ادبی دنیا میں احمد فراز کے ادبی کام بہت مقبول رہے ہیں۔ ان کی شاعری نے اردو شاعری کے شعبے میں نیا دور شروع کیا۔ ان کے اشعار احساسِ عشق و درد کو بہت خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے بہت ساری شاعری کتابیں شائع کی ہیں جن میں وہ خوبصورت اشعار شامل کیے گئے ہیں۔

"درخت لکڑی" احمد فراز کی بہت مشہور شاعری کتاب ہے جو بہت سے شعراء اور خواندگان کے دلوں میں مقام بنا چکی ہے۔ اس کتاب میں احمد فراز کی شاعری کے بہترین اشعار شامل ہیں۔

"ترے محمل میں چل کے" بھی احمد فراز کی مقبول شاعری کتاب ہے جو بہت سے خواندگان کے دلوں پر قابو کر چکی ہے۔ اس کتاب میں احمد فراز کے اشعار محبت، شوق، غم و درد کو بہت خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں۔

"رونہ تو بھرےگا اپنا درد کہیں جائےگا" احمد فراز کے مشہور شاعری کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے محبت، تنہائی، غم و درد کے احساسات کو بہترین طریقے سے بیان کیا ہے۔

"شبِ غم کہاں" بھی احمد فراز کی بہترین شاعری کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں ا
شبِ غم کہاں" بھی احمد فراز کی بہترین شاعری کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں احمد فراز نے اپنے احساسات کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں محبت، غم، تنہائی، امید اور ناامیدی کے احساسات کو بہترین طریقے سے بیان کیا ہے۔

"بے وفائیاں تیری" بھی احمد فراز کی مشہور شاعری کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں احمد فراز نے بہترین اشعار پیش کیے ہیں جو محبت اور غم کے احساسات کو بہترین طریقے سے بیان کرتے ہیں۔

"میں کسی کے دل کی مدد کرتا ہوں" بھی احمد فراز کی بہترین شاعری کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے محبت، تنہائی، امید اور ناامیدی کے احساسات کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔

"محبت کرنے والے کبھی دل سے نہ جائیں گے" احمد فراز کی دیگر مقبول شاعری کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے محبت کے احساسات کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے محبت کے احساسات کو ناصرت فتح علی خان، مہدی حسن، آمجد اسلام عمر، میشا شفیع، اور دیگر مشہور آوازوں ک

رے گائے ہوئے کچھ شاعری کے گیتوں کے ساتھ منسجم کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے عنوان کی خاطر، اس میں محبت کرنے والوں کو دل سے جانے والے احساسات کی شدید محسوسی دی گئی ہے۔

یہاں کچھ مشہور شاعری از "محبت کرنے والے کبھی دل سے نہ جائیں گے" شامل ہیں:


"محبت کرنے والے کبھی دل سے نہ جائیں گے
جب زمانہ بھی مٹ جائے گا تیری یاد ساتھ رہے گی"


"مجھ سے تو کوئی شکوہ بھی نہیں
میں نے اپنی زندگی تیرے نام کر دی"


Ahmad Faraz biography in Urdu & English
Ahmad Faraz biography in Urdu & English


He was born in Kohat, British India (now in Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan) on January 12, 1931. His real name was Syed Ahmad Shah, but he used the pen name Faraz for his poetry.

Faraz received his early education in Peshawar and later obtained his master's degree in Urdu and Persian from Peshawar University. He started his career as a lecturer at Peshawar University and later joined the Civil Service of Pakistan.

Faraz gained recognition as a poet with his first collection of poetry, "Tanha Tanha" (Alone Alone), which was published in 1954. His poetry reflected his social and political views, and he often wrote about the struggles and aspirations of the common people.

Faraz's poetry was widely appreciated for its simplicity, depth, and relevance to contemporary issues. He was a prominent voice in the progressive literary movement of Pakistan and was a strong advocate for social justice and human rights.

Faraz's literary works include 13 collections of poetry, three books of prose, and several translations. He also wrote songs for Pakistani films and was a regular contributor to literary journals and newspapers.

Faraz received numerous awards and honors for his contributions to Urdu literature, including the Sitara-e-Imtiaz, one of the highest civilian awards in Pakistan. He passed away on August 25, 2008, in Islamabad, Pakistan, leaving behind a rich legacy of poetry and literature that continues to inspire generations.

Ahmad Faraz was a renowned Pakistani poet who left an indelible mark on Urdu literature. Born as Syed Ahmad Shah in Kohat, Pakistan, on January 14, 1931, Faraz started writing poetry at a young age and soon became known for his profound thoughts and unique style.

Faraz's poetry explored a range of themes, including love, patriotism, and social issues, and his use of language was deeply emotive, resonating with readers across generations. His poetic work was a reflection of the changing political and social landscape of Pakistan, and he used his platform to speak out against oppression and injustice.

Over the course of his career, Faraz published several collections of poetry, including "Tanha Tanha," "Dard-e-Ashob," and "Janan Janan." His poetry was widely read and appreciated, and he became one of the most popular poets in Pakistan.

Faraz received numerous awards and honors for his contributions to Urdu literature, including the Sitara-e-Imtiaz, one of the highest civilian awards in Pakistan. He was also a member of the Pakistan Academy of Letters, and his work continues to be studied and celebrated by scholars and readers alike.

Sadly, Faraz passed away on August 25, 2008, in Islamabad, Pakistan, leaving behind a rich legacy of poetry and literature that continues to inspire generations. His work remains an important part of Pakistan's cultural heritage, and his impact on Urdu literature is immeasurable.

Ahmad Faraz was an important figure in Urdu literature and his contributions to the genre are invaluable. His works continue to be read and appreciated by people across generations and his legacy remains an inspiration for budding writers and poets. He was a true icon of Urdu literature and his impact on Pakistani culture and literature will be remembered for years to come.



Post a Comment

0 Comments